Wednesday, April 20, 2022

صدف کی کہانی pathan




میرا نام صدف ہے اور میری عمر تیس سال ہے ، میں ایک شادی شدہ عورت ہوں۔ کالج کے زمانے سے مجھے سیکس کا شوق ہوااسکی بنیادی وجہ سیکسی اسٹوریز اور موویز تھا مگر شادی سے پہلے ایک دفعہ بھی مجھے سیکس کرنے کا موقع نہ مل سکا.


پھر میری شادی ہوگئی اسوقت میری عمر چوبیس سال تھی آج بھی میرا فگر غضب کا ہے ، اور اس وقت تو اچھے اچھے مردوں کی نظریں میرے تعاقب میں ہوتی تھیں۔ اب میں ایک بچے کی ماں ہونے کے باوجود بھی کافی سیکسی ہوں۔میرے شوہر ایک ٹیکسٹائل فیکٹری میں ٹیکسٹائل انجینیر ہیں۔میری سیکس لائف بہت اچھی گذر رہی تھی۔شادی کے بعد میرے شوہر کا تبادلہ فیکٹری سے دور کراچی میں ہوگیا، مجھے بھی انکے ساتھ شفٹ ہونا پڑا مگر میرے شوہر کو ابھی یہاں ایڈجسٹ ہونے میں وقت لگنا تھا وہ ابھی ایک ہفتہ میں ایک بار گھر آتے تھے۔




ایک دن میں وہ ایک بار سے زیادہ میرے ساتھ سیکس نہیں کرتے تھے۔جس سے میری سیکس کی خواہش پوری نہیں ہوتی تھی۔ سارا دن انکا تو آرام کرتے ہی گذر جاتا تھا اور نئے نئے کھانوں کی فرمائش میں۔ اور میں تڑپتی رہتی تھی کچھ عرصہ تو میں ایمانداری کے ساتھ زندگی گزارتی رہی مگر پھر مجھ کو ضد ہو گئی اور میں نے وہ سب کچھ کر لیا جسکا کوئی شریف عورت سوچ نہیں صکتی تھی۔اس وقت میں ایک بچے کی ماں بن چکی تھی مجھے معلوم تھا سیکس کیا ہوتا ہے ، میرا بچہ آپریشن سے ہوا تھا اسی وجہ سے میری چوت ابھی تک بہت ٹائٹ تھی۔


یہ گرمیوں کے دن تھے میرے شوہر دو دن پہلے ہی اپنی جاب پر گئے تھے، اور اس بار وہ مجھ سے سیکس نہ کرسکے تھے کیونکہ مجھے ماہواری آرہی تھی، انکے جانے کے بعد میں فارغ ہوئی تھی اور اب بری طرح دل مچل رہا تھا سیکس کرنے کو مگر کچھ نہیں سوجھتا تھا کہ کیا کروں،میں گھر میں اکیلی تھی میرا بچہ پیٹ بھر کر میرا دودھ پی کر سو چکا تھا اور میں بھی لیٹی ٹی وی دیکھ رہی تھی میں نے اسوقت قمیض شلوار پہنی ہوئی تھی اسکے نیچے کچھ نہیں کیونکہ میرے گھر کس کو آنا تھا یہاں ہمارا کوئی جاننے والا نہں تھا اور نہ محلے میں کسی سے اتنی سلام دعا ۔


 اچانک دروازے پر دستک ہوئی میں اس سوچ میں ڈوبی کہ اس گرمی میں کون آگیا؟ دروازے تک گئی کہ دیکھوں کون ہے میں نے دروازہ کھولے بغیر پوچھا کون ہے؟تو باہر سے آواز سنائی دی: بی بی جی قالین خریدنا ہے؟


ایکدم میرے دماغ کی بتی جل اٹھی میں نے سوچا اس گرمی میں کون ہوگا جو گھر سے باہر ہوگا اسی مرد کے ساتھ اپنے سیکس کی خواہش پوری کرلوں۔میں نے دروازہ کھولا تو ایک پسینے میں شرابور مظبوط جسم والا پٹھان مرد کچھ قالین اٹھائے میرے دروازے کے باہر کھڑا تھا اسکی عمر میرے مطابق چالیس سال تو ہوگی، میں نے پوچھا کیا قیمت ہے قالین کی؟


اس نے کہا بی بی جی آپ پہلے پسند کر لو پھر قیمت بھی طے کر لیتے ہیں۔میں نے کہا اچھا اندر آجاؤ اس نے ایک لمحے کو سوچا پھر قالین اٹھا کر اندر آگیا، میں نے اسکے اندر آنے کے بعد ذرا سا سر باہر کر کے دیکھا تو پوری گلی میں سناٹا تھا۔میں نے دروازہ بند کیا تو دیکھا پٹھان میرے پیچھے کھڑا مجھے غور سے دیکھ رہا تھا میں نے صحن میں رکھی ایک ٹیبل کے سامنے پڑی کرسی کی جانب اشارہ کیا یہاں بیٹھ جاؤ اور سارے قالین زمین پر رکھ دو میں خود پسند کر لونگی کونسا لینا ہے۔ اس نے ایسا ہی کیا پھر مجھ سے کہا بی بی جی تھوڑا پانی مل سکتا ہے پینے کو میں کچن میں گئی وہاں سے ایک بوتل اور گلاس لا کر ٹیبل پر رکھی مگر اس دوران اسکو متوجہ کرنے کے لیے میں نے دوپٹہ گلے میں ڈال لیا اور بالکل جھک کر بوتل اور گلاس ٹیبل پر رکھا جس سے لازمی اسکی نظر میرے بڑے بڑے دودھ سے بھرے مموں پرپڑی ہوگی۔ میں نے بوتل رکھنے کے بعد سیدھی ہو کر ایک نظر اسکو دیکھا وہ بغور مجھے ہی دیکھ رہا تھا ۔ میں اب دوبارہ جھک جھک کر قالین دیکھنے لگی اسی دوران ایک سائڈ سے میں نے اپنا دوپٹہ نیچے گرا دیا تاکہ وہ اچھی طرح کپڑوں کے اندر چھپے میرے حسن کا نظارہ کر لے ۔ ویسے مفت کا مال کیسا بھی ہو کوئی مرد نہیں چھوڑتا۔ پھر میں تو ایک اچھی خاصی سیکسی عورت تھی۔


میں نے محسوس کیا کہ وہ پانی پینے کے دوران مسلسل میرے جسم کا جائزہ لے رہا تھا۔ میں خوش ہو رہی تھی کہ کام بنتا نظر آرہا ہے۔ میں اس سے ادھر ادھر کی باتیں بھی کرتی رہی کہ تم کہاں رہتے ہو کہاں سے لائے ہو یہ قالین وغیرہ وغیرہ، پھر میں باتوں باتوں میں اسکے قریب گئی اور اسکے چہرے پر ہمت کر کے ہاتھ پھیرا اور کہا اتنی گرمی میں اتنی محنت کیوں کرتے ہو۔ دیکھو کتنا پسینہ بہہ رہا ہے ، اس نے ایکدم میرا ہاتھ پکڑ لیا اور کہا بی بی جی کیا چاہتی ہوتم؟


میں نے بھی ڈھٹائ سے جواب دیا وہ ہی جو ایک عورت ایک مرد سے اور ایک مرد ایک عورت سے چاہتا ہے۔ یہ سنتے ہی اسکی آنکھوں میں چمک آگئی، وہ ایکدم اٹھا اور مجھے اپنی بانہوں میں جکڑ لیا، میں نے خود کو چھڑاتے ہوئے کہا ایسے نہیں پہلے تم غسل کر لو مجھے تم سے بو آرہی ہے وہ اپنے سفید سفید دانت نکالتا ہوا کہنے لگا کدھر ہے نہانے کی جگہ میں نے اسکو ہاتھ کے اشارے سے بتایا اور کہا نہانے کے بعد اس کمرے میں آجانا ، وہ کچھ کہے بغیر باتھ روم میں گھس گیا، میں بھی جلدی سے کمرے میں چلی گئی اور جاکر روم اسپرے کردیا اور لائٹ جلا دی۔


 ذرا دیر بعد ہی روم کا دروازہ کھلا اور وہ پٹھان کمرے میں داخل ہوگیاوہ نہانے کا تولیہ لپیٹ کر ہی کمرے میں آگیا تھا اور اسکے کپڑے اسکے دوسرے ہاتھ میں تھے میں اسکی عقلمندی دیکھ کر خوش ہوئی، آتے ہی وہ بیڈ پر اچھل کر بیٹھ گیا، اب میں نے اسکو غور سے دیکھا تو اندازہ ہوا کہ اچھا خاصہ خوبصورت مرد تھا ہلکی ہلکی داڑھی تھی اسکی اورتھوڑی بڑی مونچھیں۔ سرخ سفید رنگت اور مظبوط چوڑا سینہ جس پر با ل ہی بال بھرے تھے۔ میں تو دیکھ کر خوشی سے پاگل ہونے لگی، وہ بیڈ پر سے کھسکتا ہوا میرے نزدیک آیا اور ایک ہاتھ بڑھا کر میری کمر میں ڈالا اور مجھے کھینچ کر اپنے ساتھ چپکا لیا، کہنے لگا بی بی تم بہت خوبصورت ہے تم کو ایسا مزہ دے گا کہ تم یاد کرے گا۔


میں بھی تو مزہ ہی چاہتی تھی اپنے مطلب کی بات سن کر اسکے منہ سے بہت خوشی ہوئی ، میں نے بے شرموں کی طرح اسکے لنڈ پر ہاتھ لگایا تو محسوس کیا وہ ڈھیلا پڑا ہے۔ اس نے میری ہمت دیکھ کر تولیہ ہٹا دیا اب جو میں نے دیکھا تو ایک لمحہ کو سہم گئی کیونکہ اسکا لنڈ سخت نہ ہونے کے باوجود اتنا بڑا اور موٹا لگ رہا تھا کہ میرے شوہر کا سخت ہونے کے بعد بھی ایسا نہ تھا میں نے اس سے پوچھا اسکو سخت کرو، تو وہ بولا میری بلبل یہ کام تم کو کرنا ہے باقی کام میں خود کرلونگا۔ 


میں نے اسکے لنڈ کو ہاتھ لگایا تو اس میں تھوڑی سختی محسوس کی مگر اس طرح نہیں کہ وہ میری تو کیا کسی کی چوت میں بھی جا سکتا۔ میں نے خود کو اسکی گرفت سے آزاد کیا اور نیچے زمین پر گھٹنوں کے بل بیٹھ کر اسکے لنڈ کو ہاتھ میں لے کر مسلنا شروع کیا ، ذرا دیر میں وہ سخت ہونے لگا، دیکھتے ہی دیکھتے وہ تو ایک لمبے اور موٹے ڈنڈے کی شکل اختیار کر گیا۔


اب میرے دل میں ڈر جاگ اٹھا کہ یہ لنڈ تو میری نازک سے چوت کو بری طرح سے پھاڑ ڈالے گا، مگر پھر سوچا جو ہوگا دیکھا جائے گا میں یہ لنڈ ضرور اپنی چوت میں لونگی۔ اب اس نے کہا تم بھی اپنے کپڑے اتارو میں نے مزید انتظار نہیں کیا اور فٹا فٹ اپنے کپڑے اتارکر اسکی طرح پوری ننگی ہوگئی، وہ میرے ممے دیکھ کر پاگل سا ہوگیا اور مجھے دبوچ کر بے تحاشہ میرے ممے چوسنے لگا اس کے اس پاگل پن سے مجھے تکلیف ہورہی تھی، مگر میں نے سیکس کی خواہش پورا کرنے کے لیے اسکو برداشت کیا، وہ حقیقتاً جنگلی لگ رہا تھا ، اس کے اسطر ح پاگلوں کی طرح چوسنے سے میں نشے میں مدہوش ہونے لگی تھی اور میری چوت پانی سے گیلی ہورہی تھی، میں اب اسکا لنڈ اپنی چوت سے نگلنے کے لیے بے تاب تھی مگر وہ تھا کہ دودھ پینے سے باز نہیں آرہا تھا۔


میں نے بڑی کوشش کے بعد خو د کو اس سے آزاد کیا اور فوراً بیڈ پر لیٹ کر ٹانگیں تھوڑی سی کھول کر اسکو اپنی گیلی اور گرم چوت کا نظارہ کروایا۔اب وہ بھی پاگل ہوکر چھلانگ لگا کر میرے نزدیک آیا اور میری ٹانگوں کے بیچ بیٹھ کر دونوں ہاتھوں سے انہیں مزید کھولا۔اب میری تڑپتی چوت اسکی نظروں کے سامنے تھی اس نے اپنے خشک ہوتے ہونٹوں پر زبان پھیری اور اپنا لمبا ڈنڈے جیسا لنڈ میری چوت کے منہ پر سیٹ کیا اور تھوڑا سا زور لگایا، جس سے اسکے لنڈ کا ہیڈ میری چوت میں ضرور داخل ہوا مگر مجھے ایسا لگا جیسے پہلی بار کسی لنڈ کو چوت میں لیا ہو، اتنی تکلیف کہ برداشت سے باہر تھا میں نے اس کو ظاہر تو نہیں ہونے دیا مگر اتنا ضڑور کہا میں نے اتنا موٹا لنڈ پہلے کبھی نہیں لیا ذرا دھیان سے اور آرام سے کرنا، اس نے کہا فکر نہ کر میری جان تجھے ایسا مزہ دونگا کہ یاد کرے گی۔


 اسکی اس بات کا اندازہ تو تھا مجھے کہ یہ مزہ ضرور دے گا مگر کتنا درد دے گا اسکا اندازہ نہیں تھا اس نے کہا تو کہ فکر نہ کر مگر اگلے ہی لمحے مجھے فکر لاحق ہوگئی جب اس نے تھوڑا سا لنڈ باہر کر کے دوبارہ سے اندر کیا تو وہ دوبارہ اسی جگہ آکر اٹک گیا ، اس نے کہا واہ تیری چوت تو کنواری لڑکیوں جیسی لگتی ہے، اب برداشت تو کرنا پڑے گا میں بھی تڑپ رہا ہوں ایک مدت سے کوئی ملا نہیں چودنے کو مگر آج تیری اور اپنی خواہش پوری کرونگا اب روک مت مجھے تو نے خود دعوت دی ہے۔میرے پاس اسکی باتوں کا کوئی جواب نہیں تھا اور میں خود بھی یہ مرد کھونا نہیں چاہتی تھی۔


اب اس نے کہا تیار ہو جاؤ میرا لنڈ کھانے کے لیے اور یہ کہہ کر پورا لنڈ باہر نکال لیا، میرا دل زور زور سے دھڑکنے لگا کہ اچانک مجھے اسکا سخت لنڈ اپنی چوت پر محسوس ہوا اسکے بعد بس ایسا لگا جیسے میری چوت پھٹ گئی ہے اور تکلیف کی انتہا تھی اسکا لنڈ آدھا میری چوت میں داخل ہوچکا تھا وہ بھی چہرے سے پریشان لگ رہا تھا ، پھر اس نے میری جانب دیکھا اور پیاربھرے انداز میں بولامیری بلبل تھوڑا برداشت کر لے پھر مزے ہی مزے کرنا۔ میں سمجھ رہی تھی اس کی بات کو وہ ٹھیک کہہ رہا تھا مگر یہ تکلیف کم ہونے کا نام نہیں لے رہی تھی۔ 


خیر تھوڑی دیر میں تکلیف کم ہونا شروع ہوئی اتنی دیر وہ میرے جسم کو بری طرح جگہ جگہ سے کاٹتا رہا اور مجھے مست کرتا رہا ، اب میں نے اسکا منہ اپنے مموں سے ہٹایا جہاں وہ کاٹ رہا تھا وہ میرا مطلب سمجھ گیا اور لنڈ کو تھوڑا باہر کر کے پھر سے اندر کیا اور میرے چہرے کے تاثرات کو دیکھنے لگا اسکو میرے چہرے پر سکون نظر آیا تو وہ ایک بار پھر جنگلی کا روپ دھار گیا اور اس بار ایک ہی جھٹکے میں پورا لنڈ میری چوت میں داخل کردیا مجھے شدید تکلیف اپنی چوت اور پیٹ میں محسوس ہوئی اسکا لنڈ میری بچہ دانی کو ٹھوک رہا تھا۔ جس سے مجھے تکلیف ہورہی تھی۔


 مگر اب کی بار وہ نہیں رکا اور لنڈ کو اندر باہر کرنے لگا اسکا لنڈ رگڑتا ہوا اندر باہر ہورہا تھا ایسا لگتا تھا جیسے ابھی تک میری چوت اسکے قابل نہیں ہوئی۔ مگر ذرا دیر کی کوشش کے بعد میری چوت پورا پورا ساتھ دینے لگی۔میری فارغ ہوچکی تھی جس سے میری چوت پوری گیلی ہوگئی تھی اور وہ اب شڑاپ شڑاپ میری چوت کو چود رہا تھا، اب میں بے مزے کی بلندیوں کا سفر کرنے لگی مگر وہ تھا کہ رکنے کا نام نہیں لے رہا تھا اور مسلسل مجھے چودے جارہا تھا۔


میں سانسیں بے ترتیب تھیں اور بری طرح اچھل رہی تھی میں ہر ہر جھٹکے پر۔ وہ تو لگتا تھا جیسے صدیوں سے بھوکا ہے اس بری طرح مجھے چود رہا تھا کہ بس مگر اسکی اس چدائی میں جو مزہ تھا وہ کبھی میرے شوہر نے نہیں دیا تھا۔ پھر اس نے مجھے کمر کے نیچے دونوں ہاتھ ڈال کر اٹھایا اور گود میں بٹھا لیا اب اسکا پورا لنڈ میری چوت میں اور میں اسکی گود میں بیٹھی تھی یوں سمجھ لیں کہ اسکے لنڈ کی سواری کر رہی تھی۔ میرے بڑے بڑے ممے اسکے چوڑے سینے سے دب کر پچکے ہوئے تھے اور میرے مموں سے دودھ نکل کر اسکے سینے پر لگ گیا تھاوہ اچھال اچھال کر مجھے اس بری طرح چود رہا تھا کہ میرا برا حال تھا مگر میں اس سب کو روک نہیں سکتی تھی مجھے تو اب چدنا ہی تھا چاہے وہ کیسے بھی چودے۔ 


تھوری دیر اسی طرح چودنے کے بعد اور مجھے بے حال کرنے کے بعد اس نےلنڈ باہر نکالا اور مجھے دوبارہ سے بیڈ پر لٹایا مگر کروٹ سے اور بیڈ کے کنارے پر پھر میری ایک ٹانگ اپنے کندھے پر رکھی اور اپنی ایک ٹانگ نیچے زمین پر پھر اسکے بعد اس نے دوبارہ سے اپنا ڈنڈا میری چوت میں ایسے ڈالا جیسے وہ اسی کے لیے بنی ہو اور وہ ہی اسکا مالک ہو۔ بس اب کی بار ایک اور نیا مزہ تھا میں اس دوران پتہ نہیں کتنی بار فارغ ہوچکی تھی مجھ میں مزاحمت کی ہمت بھی نہیں تھی اسکا لنڈ اند ر کیا گیا میں پھر سے نشے کی کیفیت سے دوچار ہونے لگی۔ اب اسکا ایک ہاتھ میں گانڈ پر تھا اور ایک ہاتھ میرے ایک ممے کو دبوچے ہوئے بری طرح مسل رہا تھا۔


 اب اس نے سب چھوڑ کر پورالنڈ اندر ڈال کر میرے اوپر لیٹ گیا اور مجھے کمر کے نیچے سے ہاتھ ڈال کر کس کے دبوچ لیا اب فارغ ہونے کی باری اسکی تھی۔ پھر اس کے لنڈ نے کھولتا ہوا لاوا اگلنا شروع کیا اور مجھے ایسا لگا جیسے میرے جسم کی حرارت بڑھ رہی ہے اور میں ذرا دیر میں پگھل کر پانی بن جاؤں گی۔اسکا لنڈ تقریبا دومنٹ تک لاوا اگلتا رہا۔ اس نے اپنی منی کا آخری قطرہ تک میری چوت کی نذر کردیا۔ اور پھر اسی طرح لیٹا رہا اور لمبے لمبے سانس لیتا رہا۔


میں تقریباً بے ہوش ہونے کے قریب تھی۔میری آنکھوں کے آگے اندھیرا چھا رہا تھا۔ پھر وہ میرے اوپر سے ہٹ گیا اور کہنے لگا ایسا مزہ مجھے میری بیوی نے پہلی رات دیا تھا اسکا بھی ایسا ہی حال کیا تھا میں نے۔ اب مجھ میں تھوڑی طاقت پیدا ہوئی تو دیکھا اسکا لنڈ میری چوت کے خون سے تر تھا شاید میری چوت پھٹ چکی تھی۔اس بری طرح میں کبھی نہیں چدی تھی۔


میں اب اپنی تماس سہیلیوں سے کہتی ہوں کہ اگر سیکس کا بھر پور مزہ لینا ہے تو پٹھان سے شادی کریں تاکہ پھر ادھر اُدھر منہ مارنے کی نوبت نا آئے۔

Labels:

Tuesday, April 19, 2022

بھتیجے اور اس کے دوست کے ساتھ

 نوید اور اسکےدوست نے اک ساتھ کیا 


Click Here
یہ مارچ کا مہینہ تھا اور سردی بھی کافی تھی اور اس سال مارچ میں خوب بارشیں ھورھی تھی۔ میرا خاوند کام کے سلسلے میں ایک ھفتہ کے لیے کراچی گیا ھوا۔ جب خاوند کہی شہر سے باہر جاتے تو مجھے اپنی نند کے گھر چھوڑ جاتے جو اسلام اباد میں ھوتی ھے۔ یا نند کی بیٹی یا بیٹا کو بلا لیتا۔ لیکن اس دفعہ جب کراچی جارھا تھا تو مجھے کہا کہ پھر میری بہین کے گھر چلی جاو۔ میں نے کہا ٹیک ھے۔ لیکن اس دفعہ حیران تھی کہ پہلے مجھے خود چھوڑ جاتے یا ڈرایور کو کہتا کہ چھوڑ کہ او۔ بہر حال خاوند شام 4 بجے کی فلایٹ دے کراچی چلا گیا۔ موسم کافی خراب تھا۔ خاوند کےلیے بہیت پریشان تھی کہ فلایٹ خیریت سے پہنچے۔ دو گھنٹہ بعد خاوند کا فون اگیا کہ میں پہنچ گیا۔ میں سکون سے ھوگی۔ خاوند نے پوچھا ابھی تک تم میری بہین کی گھر نہی گی میں کہا کہ جی مسلسل بارش ھو رھی ھے۔ بارش رک گی تو چلی جاونگی۔ پریشان نہ ھو۔ اس رات میں فلیٹ پر اکیلی رات گزاری۔ دوسرے دن صبح سات بجے خاوند کا فوں سے انکھ کھلی۔ اگر چہ میں پوری رات سوی نہی تھی۔ لیکن اس وقت میری انکھ لگ گیی تھی۔ فون سے میری کھلی تو مجھ سے پوچھا کدھر ھو میں نے کہا جی فلیٹ پر ھوں۔ پوچھا کہ ادھر کیوں نہی گی میں نے کہا جان مسلسل بارش ھو رھی ھے اسلے نہی گی تھی۔۔ خاوند نے کہا کہ بارش روک جاے تو چلی جانا۔ میں نے کہا ج ٹھیک ھے۔ پھر میری انکھ لگ گی اور سو گی۔ اور موبایل کو سایلنٹ پر کردیا اسلیے کہ خاوند سے بات ھوگی تھی اور بچوں کے ساتھ میں روزانہ شام 4 بجے بات کرتی ھوں۔ میں دن کو 1 بجہ جاگ گی تو کوی نوید کا کوی 20 کالیں ای تھی۔ میں واشروم گی فرش ھو کر ای تو نوید کو کال کی۔ پوچھنے لگا کہ فون کیوں نہی اٹھا رھی تھی۔ میں نے کہا سالینٹ پر تھا اسلیے۔۔۔۔

ویسے بھی سوچ رھی تھی نوید کو فون کرو نگی۔ بہرحال احوال پوچھا اور گپ شپ لگای اور پوچھا خاوند کدھر ھے میں نے کہا کہ وک کراچی گیا ھے۔ پھر اس نے کہا میں اجاوں ۔ میں نے کہا ضرور اجاو۔ نوید نے کہا کہ بارش ھوری ھے کہی باھر جاتے ھیں۔ میں نے کہا اپ اجایں تو پروگرام بنا لیتے ھے۔ میں سوچ رھی تھی کہ خاوند سے بات کر لوں۔ میں اٹھی کچن گی اپنے لیے دودھ گرم کی۔ کمرے میں ای۔ خاوند کو فون کیا کہ نوید کا فون ایا تھا۔ اس نے کہا کہ میں ارھا ھوں کہی باھر جاتے ھے موسم سوھنا ھے۔ خاوند نے کہا کی ٹھیک پھر مجھے بتاو کیا پروگرام تم۔دونوں کا بنا۔ دودھ پینے کے بعد میں تیارھوی۔ لایٹ قسم کے کپڑے پہنے بغیر برا پہنے ھوے۔ جس میں ممے واضح طور پر نظر ارھے تھے۔ اوپر گرم سویڑ لیا کیونکہ بارش کیوجہ سے سردی محسوس ھورھی تھی۔ بلکل مھرون لیپ سٹک لگای۔ اور ڈرامہ دیکھ رھی تھی۔ اتنے میں دروازے کی گھنٹی بجی۔ میں سجھی نوید اگیا۔ میں دروازے پر گی دروازہ کھولا تو کام والی خالہ تھی۔ اس کو اندر ای اور صفای شروع کردی۔ میں نے نوید کو فون کیا کہ کیا ہروگرام ھے۔ اسنے کہا کہ میں 4 بجے اونگا اور نتھیا گلی جاینگے۔ نتھیا گلی میں نوید کا اپنا گھر ھے جسمیں ایک لڑکا جوکہ نوید کا دوست بھی ھے اسمیں رھتا ھے اور گھر کا خیال رکھتا ھے اسکی عمر کوی 15 یا 16 سال ھوگی۔ ابھی تک مونچ اور دھاڑی بھی ٹھیک سے نہی ای ھے۔ میں ایک دو دفعہ پہلے مل چکی ھوں کوی سکس وغیرہ کیے بغیر۔ اسلیے کہ وہ میرے نظر میں بس ایک بچہ ھے۔ 

بہر حال میں نےنوید کو کہا ٹھیک ھے۔ خالہ صفای کر رھی تھی۔ اتنے میں خاوند کا فون اگیا۔ کہا کہ نوید اے گا تو اسکا پروگرام نتھیاگلی جانا ھے پھر ساتھ چلی جاو۔ میں نے جی ٹھیک ھے۔ 

خالہ نے صفای کی کپڑے دھوے اور کپڑے استری کیے۔ جو کپڑے میں ساتھ لے جانا چاھتی تھی وہ خود میں نے استری کی۔ اسلیے کہ اس میں ٹایٹس، جینز اور بغیر استینوں کے شرٹس تھی۔ خالہ جب چلی گی تو پھر میں اپنے کپڑے استری کی اور بیگ برابر کیا۔ اور۔خالہ کو بھی بتایا کہ دو دن نہ او۔ 

میں انتظار کرنے لگی۔ بہت گرم ھوی تھی۔

Click Here


شام 5 بجے نوید اگیا اور بارش اب بھی ھوری تھی۔انے سے پہلے اس نے کال کی۔ میں تھوڑی فرش ھوگی۔ نوید ایا تو مجھے دیکھ کر گلے لگایا اور خوب کسنگ کی۔ اسکی کسنک سے میں فارغ ھوی۔مجھ سے حال احوال پوچھا مجھے لیکر بیڈ پر لے ایا۔ اور ھونٹوں پہ ھونٹ رکھکر چوسنے لگا۔ مموں پر ھاتھ مارا رھا تھا۔ مجھ سے پوچھا کہ تیار ھو میں نے کہا کس لیے۔ کہنا لگا کہ جانے کے لیے نتھیاگلی۔۔ میں نے کہا ھاں میں ریڈی ھوں۔ چاء پلادوں۔ اسنے کہا نہی ادھر پینگے۔ میں نے پوچھا چودای بھی نہی کرنی ھے کیا؟ اس لیے کہ مجھے خود طلب تھی۔ اس نے کہا یہ کام تو کرونگا۔ بس پھر کسنگ شروع کی۔ میری شرٹ اتاری اور مموں کو گردن کو چوسنےلگا۔میں نے اسکا پیںٹ اتار اور اسکا لن چوسنے لگی۔ پھر اسنے میری ٹایٹس اتاری اور چوت کو چاٹنے لگا۔ افففف پاگل کردیا۔ میں فارغ ھوی۔نوید نے مجھ سے ڈونگی سٹایل بنای اور لن اندر ڈال دیا اور 5 مبٹ کے جھٹکوں کے بعد فارغ ھوا۔ پھر واشروم گیا نہا لیا۔ میں بھی نہای اور پھر میک اپ کرکے شام 6:30 پر راونہ ھوے۔ راستے میں میں نے نوید سے پوچھا کہ میرے خاوند سے بات ھوی۔ نوید نے کہا کہ اس نے تو مجھے فوں کیا کہ صائمہ گھر میں اکیلی ھے۔ خالد نےکہا کہ میں نھ پوچھا کہ صائمہ کو میں نتھیاگلی لے جاوں ۔ اس نے اجازات دی ھے۔ بنس کہ کہا کہ میں نے چدای کی پرمٹ لی ھے۔۔ھم نتھیاگلی کیطرف روانہ ھوگیے

پورے راستے میں بارش ھورھی تھی اور کہی کہی بادل بھی روڈ کو ٹچ کر رھے تھے تقریبا رات 11 بجے ھم نتھیاگلی پہنچ گیے سخت سردی تھی۔ راستے میں نوید نے لڑکےبکو فو ن کیا کہ ھم راستے میں ھے کھانا تیار کرنا۔ مچھلی فرای ، چکن فرای، مٹن تکہ اور مٹن بانڈی کا بولا۔ میں نے ایسے ھی کہا کہ وہ بےچارہ اکیلا یہ سب کیسے بناے گا نوید نے کہا کہ وہ بہترین کک بھی ھے۔ پہلے بھی جب ھم اے تھے تو کنگ تو اس لڑکے نے کی تھی۔ اس نے کہا کہ لڑکا بہت کام کا ھے۔ ھمارے ساتھ چھوٹا بڑا ھوا ھے۔ لیکن نوید کی بات میں نہ سمجھ سکی۔ ھم رات 11 بجے کے قریب پہینچے۔ تو لڑکے نے گرم چوشی سے استقبال کیا۔ سارا سامان بیکگ وغیرہ اتار کر کمرے میں لے ایا۔ کمرے میں خوشبو والی سپرے کیا تھا۔ لڑکے نے فورآ گرم گرم چکن سوپ کا سوپ لایا۔ میں نے پوچھا اس وقت تو سب ھوٹل بھی بند ھے اور نزدیک کوی ھوٹل بھی نہی ھے تو یہ سوپ کہاں سے لایا ھے؟ لڑکے نے کہا کہ نہی باجی یہ میں نے خود بنایا ھے۔ حقیقت میں میں حیران ھوگی۔ کیا زبردست سوپ تھا۔ سوپ پیتے ھوے نوید نے سیگرٹ لگایا ایک مجھے دی اور ایک خود پینے لگا۔ پھر لڑکا ایا اور اس نے بھی ایک سیگرٹ لگای۔ اور بم ساتھ ساتھ گپ شپ بھی لگا رھےتھے۔ لیکن مجھے بلکل اندازہ بھی نہی تھا کہ اج یہ بھی مجھے چودے گا۔ کیونکہ 2 یا 3 دفعہ ھم اے تھے اس لڑکے خوب خدمت کی لیکن چودای کی کوی بات بھی نہی ھوی تھی۔ سوپ پینے کے بعد لڑکے نے برتن اٹھاے اور کھانے کا پوچھا۔ نوید نے مجھ سے پوچھا کیا خیال ھے کھانے کھایں۔ میں نے کہا ٹھیک ھے کیونکہ رات کے 1240 بجنے والے تھے۔ نوید نے لڑکے کو کہا کہ کھانا لگاو ۔ کمرہ بھی زبردست گرم تھا۔ نوید نےکہا جان کپڑے چینج کرو۔ میں نے کہا کہ جی ٹھیک ھے لیکن یہ لڑکا اب پھر اے گا۔ نوید نے کہا اپنا بچہ ھے فکر نہ کرو۔ کھچہ بھی نہی ھوتا ھے۔ میں نے کہا ٹھیک ھے۔ لیکن میرے وبم وگمان بھی نہہی تھا کہ یہ اج سکس کے موڈ میں ھے۔ میں واشروم گیی اور نایٹ گاون پہن لی اسکے نیچے برا اور پینٹی پہن لی۔ گھر سے نکلتے ھوے میں ٹایٹس اور سلیو لیس شرٹ پہنی تھی۔ نوید نے کہا جان یہ برا اور پینٹی اتارو۔ میں نے کہا ٹھیک ھے۔ اب میں بغیر برا اور پینٹی کی تھی صرف گاون پہنی تھی۔ مطلب کہ 90 فیصد ننگی تھی۔ اس کے بعد نوید نے بھی چھوٹا سا برمودا یا چڈی کہہ سکتے ھو پہن لی۔ اور مجھے اغوش میں لی اور ھونٹ کسنگ شروع کی۔ میں نے کہا دروزاہ تو لاک کروں۔ کہنا لگا بچہ کھانا لاتا ھے۔ فکر نہ کرو تسلی رکھو۔ کھچہ بھی نہ ھوگا۔ اگر لڑکے نے دیکھ بھی لیا تو کیا ھوگا۔ اپنا بچہ ھے اسکا بھی دل خوش ھوجاے گا۔ میں نے کہا جیسے اپ کی مرضی۔۔۔نوید کی گود میں تھی۔۔۔

اتنے میں لڑکا اندر ایا اور کھانے کا سامان لایا اور پھر گیا جو باقی تھا وہ لانے کے لیے۔ ایک منٹ میں لڑکے نے باقی کھانے کا سامان لایا۔ میں نےکہا میں مدد کرتی ھوں کھانا لگانے میں۔ نوید نے کھچہ نہ بولا۔ میں اسکی گود سے اٹھی تو گاوں مکمل کھولا تھا مطلب ممے پورے نظر ارھے تھے۔ لڑکے نے اھستہ میرے نزدیک ھوکہ کہا وا باجی یہ کیا زبردست ممے ھے۔ اف ماشاء اللہ۔۔۔ میں بنسی اور پوچھا اچھے لگے تم کو بھی۔ کہا باجی کوی کافر ھوگا جس کو یہ ممے اچھے نہ لگے۔ نوید نے ھنس کر کہا بچہ پریشاں نہ ھو باجی دل بہت اچھی ھے خفہ نہی کریگی۔ لڑکے کے منہ میں پانی ایا اور تقریبآ چیخ کہ کہا کیا سچ ؟ میں ویسی ھنسی۔۔ھاں بچہ ۔۔۔اس نے کہا زرا ھاتھ لگاوں میں نے لگاو۔۔۔ اور اس نے میرے مموں کو پکڑا۔ میرے منہ سے اف نکلا۔ لڑکا فورآ پیھچے ھوگیا اور پوچھا کیا ھوا باجی ۔۔۔ میں کہا درد ھوتا ھے۔ اس نے کہا اچھا۔۔۔

نوید بیڈ سے اٹھا اور کھانے کے میز پر ایا اور لڑکے کو کہا بوقوف ابھی کھانے کا وقت ھے۔ رات باقی ھے بعد میں تم بھی ارمان پورے کرلوں۔ میری جان ایسی نہی ھے۔ میں نے نوید کیطرف دیکھ رھی تھی۔ نوید نے مجھے کس کیا اور میرے ممو کو بھی۔ یہ پہلی دفعہ کوی تیسرا بندہ بھی یہ سب کھچہ دیکھ رھا تھا۔ میں بہت پریشان تھی لیکن اپنے اپ کو کنڑول کیا تھا۔ نوید سمجھ گیا۔ مھجے اپنے ساتھ لگایا اور مچھلی کا پیس میرے منہ میں دیا۔ لڑکا بھی بار بار مجھے کھانے کے لیےکہہ رھا تھا کہ باجی یہ کھاو وہ کھاو۔ بہرحال اسمیں کوی شک نہی تھا کہ کونگ زبردست کی تھی۔ کھانا کھانے کے برتن اٹھا کہ لے گیا تو کہا کہ کشمیری قہوہ بھی تیار ھے لے اوں۔ وہ جب چلا گیا تو میں نوید سے پوچھا کہ یہ لڑکا بھی چودای کرے گا کیا؟ تو نوید نے مجھے کہا کہ جان تمھاری مرضی نہہی تو نہی گرے گا۔ اسمیں پریشانی کی کونسی بات ھے۔ میں نوید سے پوچھا تمھارا کیا خیال ھے؟ نوید نے کہا کہ جان لڑکا ھے بس اسکا دو منٹ میں فارغ ھوگا۔ دل تو اسکا بھی چاھتا ھے۔ باقی اپکی مرضی کے بغیر میں کھچہ نہی کرونگا۔ نوید نے کہا کہ پہلے بھی جب ھم اے تھے تو بہت خواھش ظاھر کی تھی۔ میں کہا میں تو اپ کے کی ھوں۔ باقی اپکی مرضی۔ نوید نےکہا جان اسکا صرف دو منٹ کا کام ھوگا۔۔۔ بہر حال نوید نھ مجھے راضی کیا۔ اگر چہ اج پہلی دفعہ میں نے نوید سے بحث کی۔ میں نےکہا اگر خاوند کو پتہ چلا تو کیا ھوگا۔ اس نےکہا کہ اسکو کون بتاے گا۔ یہ لڑکا تو اسکا ساتھ ملتا نہی۔ باقی میں اپ تو نہہ بتاینگے۔ بہر حال میں نوید کیستاتھ ایگری ھوی۔ میں نے کہا ٹھیک ھے۔ میں نے یہی سوچا کہ لڑکا ھے بس دو منٹ میں فارغ ھوگا۔ لڑکا کشمری چاء لےکہ ایا۔ تو مجھے کپ ھاتھ میں دیا۔ اور کہا باجی اپ بہت اچھی ھے بہت پیاری ھے۔ تھوڑے سے ممے منہ میں لوں۔ میں ھنسی میں نے کہا لے لو۔ اور وہ پاگلوں کیطرح دونوں مموں پر شروع ھوگیا۔ نوید بھی ھنس رھا تھا۔ پھر نوید نے میری نایٹی اتاری جس سے اب میں مکلمل ننگی ھوگی۔ اور لڑکا مموں کو چوس رھا اور پیٹ پر بھی کسنگ شروع کی۔ نوید نے کہا کہ قہوہ تو پینے دو۔ میں نے نوید کو کرنےدو اسکو۔ پھر وہ خوش ھوا اور میری ٹانگیں کھولی میں نوید کے گود میں گرگی۔ اور لڑکا پاگلوں کی طرح چوت چاٹنے لگا۔ میں خود بھی مدھوش ھوگی۔ میں سسکیاں لی رھی تھی۔ افففففففا خخخخخخا ھااااااا ویییییییی اسیییی۔ مموں پر خالد شروع ھوگیا۔ 

یہ مزا میں نے پہلی دفعہ لیا دو ادمیوں کا۔۔۔۔میں مدھوش تھی۔ نوید نے لڑکے کو کہا کہ کپڑے اتارو۔ لڑکے منٹ ضایع کیے بغیر اتارے اور ننگا ھوگیا اس وقت میں مدھوش تھی انکھ بند تھی۔ لڑکے لن میرے ھاتھ میں دیا۔ تو مجھے جیسا کرنٹ لگا میں فورآ انکھ کھولی تو لڑکے کھ لن کو دیکھا تو ڈر گی کہ اتنا بڑا لن۔۔۔جیسے گدھے جتنا موٹا اور اتنا لمبا۔۔۔۔اف یہ کیا ھے۔ میں اٹھ کھڑی ھوی اور نوید کو کہا میں اسکے ساتھ نہی کرونگی۔ یہ لن تو میرا چوت پھاڑ دےگا۔ اور بلکل سیدھا ٹایٹ کھڑا تھا۔میں لن کو دیکھ کر گھبرا رھی تھی۔ حیران اس پر تھی کہ لڑکے کی عمر دیکھو قد دیکھو اور لن۔۔۔اف یہ کیا چیز ھے۔ نوید نے مھجے ساتھ بیٹھایا اور کہہ جان کھچہ بھی نہی ھوتا ھے۔ اگر درد کیا تو نہی چودے گا۔ بہر نوید نے مجھے راضی کیا۔ اور لڑکے کو اجازات مل گہی۔ تو بہت خوش ھوا اور ہھر چوت چاٹنے پر شروع کیا۔ مزا تو ارھا تھا لیکن خوف بھی۔اسطرف میں نوید کا لن چوس رھی تھی۔ لڑکے نہی کہا باجی اندر ڈالوں؟ میں نے کھچہ نہی کہا نوید نے کہا ڈالو لیکن اھستہ اھستہ۔۔۔لڑکے نے کہ باجی سیدھی ھوجا۔میں سیدھی ھوگی اور لڑکے نے ٹانکیں اٹھای۔ نوید ممو پر لگا تھا۔ میں لڑکےکے لن کیطرف دیکھ رھی تھی۔ اس نے جیسے لن کا سر چوت پر رکھا اور زور دیا تو صرف سر اندر گیا اور درد ھوا میں چیخ اٹھی لن باھر نکلو۔ لڑکے نے فورآ لن نکلا اگر چہ سر صرف اندر گیا۔ نوید نے بیگ سے ایک کریم نکالا اور چوت پر لگایا۔ اور اس کو کہا ممے چوسو۔ میں نےلڑکے سےپوچھا کہ لن تمھارا ھے۔ کہا جی باجی۔۔۔کوی دس منٹ بعد نوید نے کہا اب ڈالو لیکن اھستہ۔ لڑکے نے لن چوت پر رکھا اور اھستہ اھستہ اندر کرنے لگا۔ لیکن پھر مجھے درد محسوس ھورھی تھی۔ نوید میرے مموں پر لگا تھا۔ اور پیٹ پر اھستہ ھاتھ مار رھا تھا۔ لڑکے کا لن ادھا اندر گیا ھوگا اور ابھی ادھا باقی تھا اور بچہ دانی کو ٹچ کیا۔ اور تھوڑ ا زور دیا تو شدید درد ھوی اور میں زور سے چیخی لن باھر نکالو۔ میں مر جاونگی۔ افففففاللاھھھھھھھ یہ کیا ھے۔ لڑکا روک گیا اور اھستہ کرنے لگا۔ درد کی وجہ سے مجھے بلکل مزا نہی ارھا تھا۔ سھاگ رات بھی ایسا درد نہی ھوا تھا۔ میں رونے لگی۔ لڑکا بھی حیران تھا۔ پھر اھستہ چھٹکے مارنےلگا۔ لیکن میں لن کیساتھ ھاتھ رکھا تھا کہ لن اس سے زیادہ اندر نہ جاے۔ پھر 10 منٹ بعد لڑکا فارغ ھوا تو ایک اور جھٹکا مجھے لگا کہ مجھے ایسے لگا کہ کسی نےپورا لوٹا گرم پانی کا اندر ڈالا۔ اور لن خالی ھونے کا نام نہی لے رھا تھا۔ جب اس نے لن نکالا تو کھچہ پانی گرم گرم باہر نکلا۔ لیکن مجھے اب بھی درد محسوس ھورھاتھا۔ کیونکہ اس نے بچہ دانی تک لن لےگیا تھا۔ اففففففف میں نہی بگا سکتی کہ کیا درد تھا۔ لڑکا ایک ساہڈ پر بیھٹہ گیا اور نوید نے چودای شروع کیا۔ نوید نے پوچھا کی درد تو نہی ھوتا ھے۔ میں نے کہا نہی۔ خالد ارام سے فارغ ھوا۔ لیکن درد کیوجہ سے میں فارغ نہ ھوسکی۔ لڑکا میرے قریب بھیٹا تھا۔ اور میرے مموں کے نیپل سے کھیل رھا تھا۔ اور میں نے اسکا لن ھاتھ میں لیا تھا۔ لیکن حیران اور پریشان۔۔۔ یہ کیا لن ھے۔صبح 5 بجے ھم سب اکھٹے سوے لیکن مجھے نیند نہی ارھی تھی پیشاب میں مسلہ ھوگیا تھا۔ اور درد محسوس ھورھا تھا۔۔۔۔

صبح 5 بجے ھم تینوں ایک بیڈ پر ننگے پڑے تھے مجھے ننید نہی ارھی تھی۔ باھر بارش ھورھی تھی۔ کبھی نوید کے لن کو اور کبھی لڑکے کے لن کو دیکھ رھی تھی۔ لڑکے کا لن ابھی بھی بہت بڑا تھا اگرچہ لوز تھا۔ لیکن موٹا بھی تھا۔ صبح 7 بجے خاوند کا فون ایا اور پوچھا کدھر ھو۔ میں نے کہا مری میں۔۔اس نے پوچھا مری میں یا نتھیاگلی میں؟ میں نے کہا جی نتھیاگلی میں۔۔ پوچھا رات کیسی گزری؟ میں نے کہا اچھی گزری۔۔۔ اس کے بعد مجھے نیند اگی ۔ انکھ تب کھلی جب لڑکے نے اواز دی باجی ناشتہ کرو۔ انکھ کھلی تو خالد واشروم میں تھا لڑکے نے صرف نیکر پہنا ھوا تھا۔ مجھےھونٹوں پربکس کیا۔ اور ممے چومے۔ میں نے بھی پھر کس کیا۔ بہت خوش ھوا۔ اتنے میں نوید واش روم سے باھر نکلا تو ننگا تھا۔ پھر میں واشروم گی فرش ھوی باھر ای اور ناشتہ تیار تھا۔ ناشتہ کیا اور پھر نوید نے سیگرٹ دی کہ یہ پی لو۔ پھر مجھ سے پوچھا ارام کی ھے۔ میں نے کہا جی ۔۔پھر پوچھا چوت تو درد نہی کر رھا ھے میں نے کہا نہی اب ٹھیک ھے۔ لڑکا ھنس کہ کہا باجی اپ ایسے گھبرا گی۔ یہ چوت تو بنا لوڑے کے لیے۔۔۔ میں نے کہا کہ تمھارا لن یا کوی اور چیز۔۔۔۔۔

پھر نوید نے چوت چاٹنا شروع کا اور لڑکے مموں کو چاٹنا شروع کیا۔۔۔افففففگ کیا مزا تھا۔ لڑکا ایسا ممے سک کر رھاتھا کہ جیسے پاگل ھوتا ھے۔ میں نے پوچھا کبھی ممے دیکھےہے۔ کہنے لگا کہ باجی زندگی میں ایسھ مزیدار ممے نہی دیکھے ھے۔ اس دوراں نوید نے گانڈ کے اندر اور چوت کے اندر تک سپرے کیا اور وہ کریم بھی بہت سارا لگایا۔ سپرے کرنے سے میں فارغ ھوی۔ نوید میرے اوپر اگیا اور لن میرے منہ میں دیا اور لڑکا مموں میں لگا ھوا تھا۔دو لن ایک ساتھ۔۔۔۔ افففف۔۔۔ لیکن ایک ڈر اور خوف تھا کہ لڑکا پھر چودے گا۔ نوید مموں کیطرف گیا اور لڑکے نے لن منہ میں دیا۔۔۔۔اف اتنا بڑا اتنا موٹا۔۔۔ میں نے منہ میں لیا لیکن فل نہی ا سلیے کہ فل نہی جا سکتا تھا۔ پھر نوید نے مجھے ڈوگی سٹایل بنایا اور لن گانڈ میں ڈالا۔ اففف فل اندر گیا۔ اور چھٹکے مارنےلگا۔ لڑکے کو بولا ادھر او اسطرح لن ڈالو اسطرح چدای کرو۔ لڑکا میرے گانڈ کی طرف گیا اور دیکھا۔ پھر نوید نے خوب چدای کی۔ لڑکے نھ نیچے میرے چوت میں انگلیاں مارنے لگا۔ میں نے کہا انگلیاں نہی لن ڈالو۔۔۔۔ افففف۔ لڑکا بڑا خوش ھوا نوید نے گانڈ سے لن نکلا اور لڑکے کو اجاو ادھر میری رانی کو چوت میں چودو۔۔۔ لیکن ارام سے۔ پھر لڑکے نے چوت میں ڈالنےلگا۔ اس مرتبہ درد کم تھا لیکن سخت جارھا تھا۔ لیکن مزا زبردست تھا۔ لن بچہ دانی تک جاتا اگے میں چھوڑتی تھی۔ مزے کی چودای کی اور چوت میں فارغ ھوا اسطرح پانی۔۔۔ بہت زیادہ گرم گرم۔ ۔۔ جب خالی ھوا تو بہت خوش ھوا کہ ابھی مزا ایا۔ نوید نے اپنا لن گانڈ میں دالا اور خوب چودای کی 6 منٹ بعد اسنے بھی میرے گانڈ میں پانی چھوڑا۔۔۔اج بہت مزا ارھا تھا۔ فاوغ ھونے کے بعد نوید نے پھر ایک سیگرٹ دیا۔ مزا ارھا۔ پھر میں لڑکے کے ساتھ عادی ھوگی پھر ایک دن اور رات میں دونوں نے خوب ارمان نکالا چوت اور گانڈ کو خوب چودا مموں کو بے انتہا چوسا۔۔۔۔دو لن کا مزا بہت زبردست رھا۔لیکن لڑکے کا لن میں نہی بھول سکتی ہوں۔

Labels:

Labels:

Labels:

Labels:

Labels: